بکھر نہ جاؤں کہیں میں بھی خوشبوؤں کی طرح
’’مجھے سمیٹ لے آنکھوں میں منظروں کی طرح‘‘
میں آگے بڑھتا ہی رہتا ہوں جاننبِ منزل
کہیں بھی رکتا نہیں میں تو کاہلوں کی طرح
مجھے خبر نہیں اس کی کہ میری جانِ غزل
تری تلاش میں رہتا ہوں قافیوں کی طرح
دیارِ عشق کا منظر بڑا سہانا ہے
کہ ذرّے ذرّے چمکتے ہیں جگنوؤں کی طرح
لگاکے ٹھوکریں جاتے ہیں سب مجھے احسنؔ
پڑا ہوں راہ میں بیکار پتھروں کی طرح
No comments:
Post a Comment