حسن کی ذات ہے حیا کے لیے
دلکشی ساری دلربا کے لیے
مضطرب ہے مری جبیں کب سے
ان کے بس ایک نقشِ پا کے لیے
کچھ نہ آیا ہمارے ہاتھ مگر
ہاتھ اٹھائے بہت دعا کے لیے
ہے اندھیرا اگر مقدر میں
کیوں ترستے ہو تم ضیا کے لیے
زلزلے‘ حادثے‘ یہ جور وستم
رونما ہوتے ہیں سزا کے لیے
لوگ ہیں منتظر بہت اظہرؔ؟
ایک بے لوث رہنما کے لیے
کے۔ انیس اظہرؔ
Periapet.Vaniyambadi
Dist:Vellore-635751
No comments:
Post a Comment