جہاں میں ہم بھی جیئیں گے قلندروں کی طرح
ہمیں پسند نہیں موت کافروں کی طرح
ہمیشہ عجز ہی کام آیا ہے زمانے میں
نہ پیش آؤ کسی سے بھی خودسروں کی طرح
وطن میں رہ کے بھی ہم بے وطن ہی کہلائے
گھروں میں رہنا ہے اب ہم کو بے گھروں کی طرح
طلب نہیں ہے مجھے اور کوئی ساغر کی
دو چشم کافی ہیں ساقی کے ساغروں کی طرح
نہ جانا چھوڑ کے طاہرؔ ہمیں گلستاں سے
لگے گا ورنہ گلستاں یہ مقبروں کی طرح
No comments:
Post a Comment