وجود جن کا تھا کل تک سکندروں کی طرح
لگے ہیں آج وہ ہم کو گداگروں کی طرح
ہمیں سے ملک میں ہے امن کی فضا قائم
فساد ہم نہیں کرتے ستمگروں کی طرح
زباں کے زخم تو بھرتے نہیں ہیں مرہم سے
زبانِ تلخ بھی ہوتی ہے خنجروں کی طرح
وطن سے ہو نہیں سکتی ہماری ہجرت اب
نظر میں رکھیں نہ ہم کو مہاجروں کی طرح
سخن شناس ہیں وہ بھی بہت ہی اے امجدؔ
غزل میں رنگ ہے جن کا محاوروں کی طرح
No comments:
Post a Comment