جو امن و رواداری پہ کچھ بول رہا ہے
اس کا ہی فسادوں میں بڑا رول رہا ہے
آئی ہے جو انسان کے ذہنوں میں خرابی
ماحول میں یہ زہر کوئی گھول رہا ہے
گویائی کے آداب سکھائے جسے میں نے
وہ شخص مرے سامنے لب کھول رہا ہے
رفتارِ زمانہ کا اسے علم ہو کیسے
جو آدمی سیپی کی طرح ڈول رہا ہے
میزانِ عمل حشر کے دن ہونی ہے قائم
اللہ سے ڈر کس لیے کم تول رہا ہے
کیا اس کو زمانے کی روش کچھ نہیں معلوم
یہ کیسا بشر ہے کہ جو سچ بول رہا ہے
تو شہنوازؔ کیوں نہیں کہہ دیتا ہے ان سے
یارو! مرے اشعار میں کب جھول رہا ہے
شاہ نواز انصاری
Moh:Mhetoana.Machlishaher
.Jaunpur(U.P)
No comments:
Post a Comment