پڑا ہوں راہ ان کی میں پتھروں کی طرح
وہ مجھ سے کھیلتے رہتے ہیں ٹھوکروں کی طرح
ہزار بار میں رویا ہوں مسکراتے ہویے
مجھے سمجھتے ہیں سب لوگ مسخروں کی طرح
بھرا ہے میرا بھی کاسہ غمِ محبت سے
وہ درد بانٹ رہا تھا تونگروں کی طرح
بچھڑ کے آپ کی محفل سے یہ ہوا انجام
بھٹک رہا ہوں زمانے میں بے گھروں کی طرح
خیال آپ کا جیسے حسین خواب کوئی
نفیسؔ آپ ہیں سرخاب کے پروں کی طرح
No comments:
Post a Comment