رہن سہن تو ہے اس کا گداگروں کی طرح
وہ بات کرتا ہے لیکن تونگروں کی طرح
وہ التجا کیا کرتا ہے مجھ سے روز یہی
’’مجھے سمیٹ لے آنکھوں میں منظروں کی طرح‘‘
کبھی نہ بھولوں گا میں زندگی میں اپنی بھی
کرم جو تونے کیا مجھ پہ محسنوں کی طرح
ہیں بال بکھرے ہویے اس کے دونوں شانوں پر
نظر وہ آنے لگا سب کو شاعروںکی طرح
پراِدھر کی بات اُدھر کرتا ہے وہ پروانہؔ
کہ لوگ اس کو بھی سمجھیں گے مخبروں کی طرح
No comments:
Post a Comment